Menu
Menu

Archive for the Category ‘Urdu blog’

اگر قومی حکومت ہوتی

اگر قومی حکومت ہوتی

تحریک پاکستان کے سپوت اور پاکستانی صحافت کے بانی کی سانحہ سقوط مشرقی پاکستان پر لکھا ہوا اداریہ جس میں انھونے اسوقت کے پاکستانی حکمران اور میڈیا کی کمزوریاں بیان کی اور دکھایا کے کس طرح ہمارے دشمن کو ہم پر فوقیت حاصل ہوئی۔ انھونے ھندوستان کو سفاک دشمن قرار دیا اور مکتی باہنی کو غنڈوں کی صفت سے نوازا۔

سی آی اے کے مفرور چیف

سی آی اے کے مفرور چیف

اگر صورت حال بدتر ہوتی ہے تو سی آئی اے اس علاقے کو بالآخر چھوڑ دے گی اور فرار ہوجائے گی۔ لیکن ہم فرار نہیں ہوسکتے۔ ہمیں ایک طویل عرصے تک اپنے ہی شہریوں کی ہلاکتوں کے ورثے کے ساتھ زندہ رہنا ہوگا یہی وجہ ہے کہ یہ بات اہمیت کی حامل ہے کہ سی آئی اے کے ایجنٹوں کو جلد ازجلد تلاش کرکے ملک سے باہر نکال دیا جائے۔

جمھوریت سے پھلے خوشحالی: اسلام اباد کو غلاموں سے آزاد کرنا ہے

جمھوریت سے پھلے خوشحالی: اسلام اباد کو غلاموں سے آزاد کرنا ہے

وکی لیکس نے ظاہر کر دیا ہے کہ ہماری قیادت کمزور اور عدم تحفظ کا شکار ہے۔ اس سے ریاست کے خلاف بغاوت کرنے والوں کے حوصلے میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ اگر جنرل کیانی تختہ الٹتے ہیں تو یہ امریکا کے ساتہ کی گئی خفیہ سمجہوتوں سے فوری اور حتمی چھوٹ چھٹاؤ ہوگا اور ہمیں اس کے نتائج کے لئے تیار رہنا ہوگا۔ اس صورتحال سے نبٹنا، نظام حکومت اور فرد کے جوہر سے متعلق ہے۔ انصاف کی بات ہے کہ یہ بہت مشکل دعوت ہے۔

ممبئی حملوں کی برسی

ممبئی حملوں کی برسی

بھارتیوں کو سمجھانا چاہئے کہ کشیدگی بڑھانا آسان ہے اور ہم بھی یہ کرسکتے ہیں کہ 2007 ء میں بھارتی ملٹری انٹیلی جنس افسروں اور ہندو دہشت گردوں کے ہاتھوں بھارتی سرزمین پر زندہ جلائے گئے 69 معصوم پاکستانیوں کی سالانہ یادگار منائیں ۔

پاکستان میں بڑی تیاریاں

ایک طرف مسلم لیگ (ن) کی تیاری ہے جنہوں نے اس حکومت کو اب تک فرینڈلی اپوزیشن مہیا کی اور عوام کو سسکتا دیکھ کر خاموشی سے اپنی باری کا انتظار کرتے رہے لیکن اب اپنی کرسی پر آمر کا سایہ دیکھتے ہی بلبلا اٹھے ہیں، ایک طرف عوامی نشینل پارٹی کی تیاری ہے جہاں انکی سونے کے انڈے دینے والی مرغی موت کے قریب ہے، ایک طرف متحدہ قومی موومنٹ کی تیاری ہے جو عالمی سیاست کے ناپاک کھیل میں پلید ترین موھڑے کی حثیت سے اس ملک میں فساد برپا کر کے اسکے ٹکڑے کرنے کو تیار ہے،

پاک فوج زنده باد

یہ بات درست ہے کہ ماضی میں فوجی جرنیلوں کے اقدامات کی بدولت فوج کی عوام میں مقبولیت کو شدید نقصان پہنچا، لیکن دہشت گردی کے خلاف جنگ اور سیلاب کی موجودہ صورتحال میں فوج کا اہم اور فعال کردار ماضی کی تلخیوں کو کم کرنے میں کارآمد ثابت ہوگا۔ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستانی عوام پر آنے والے اس کڑے وقت میں جمہوری حکومت کی طرف سے غیر ذمہ دارانہ رویہ کے بعد صرف پاک فوج ہی وہ ادارہ نظر آتا ہے جو متاثرین کی عملی مدد میں پیش پیش ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب عوام کی اکثریت مدد کے لیے اپنے منتخب کردہ MNA یا MPA کے انتظار کے بجائے جس ادارے کی طرف دیکھ رہی ہے، وہ ہے پاک فوج۔

زرداری : ایک حادثاتی رہنما

امریکہ اور برطانیہ نے اپنی مرضی کے پاکستانی رہنماﺅں کا انتخاب کیوں کیا، اور وہ ایسے کون سے کام ہیں جو محترمہ بے نظیربھٹوزرداری شہید، اور جناب سابق صدر سے نہیں نکلوائے جاسکتے تھے۔ غور کیجیے، اور سر دھنیے، اس کے سوا پاکستانی کر بھی کیا سکتے ہیں۔ لگتا ہے کہ 6 ستمبر 2008 بھی سنہ 1965 کی طرح ہی ایک یوم دفاع کا تقاضہ کررہا ہے۔ مگر اس مرتبہ دفاع پاکستان کی اخلاقی اور نظریاتی سرحدوں کا ہے، جن کے بغیر پاکستان کوئی ٹھوس حیثیت نہیں رکھتا۔