Menu
Menu

ممبئی حملوں کی برسی

Posted by Ahmed Quraishi on Nov 29th, 2010

ممبئی حملوں کی برسی

Print This Post Print This Post Email This Post Email This Post

 

 

 

احمد قریشی | جنگ

29 November 2010

ممبنی حملوں میں 166 معصوم لوگوں کی جانوں کے ضیاع پر ہم پاکستان میں دکھ کے اس موقع پر برابر کے شریک ہیں لیکن ہم بھارتی حکومت کے شکوک وشبہات کو شیئر نہیں کرتے اور نہ ہی اسکے چند بین الاقوامی لوگوں کی ریاکاری میں شریک ہیں۔ جو اپنے سربستہ اغراض ومقاصد کی بناء پر اس کی حمایت کررہے ہیں۔ بھارتی حکمراں عمائدین میں شامل افراد جو اس واقعہ کی برسی منارہے ہیں اور واشنگٹن میں موجود خراج تحسین حاصل کرنے کے خواہشمند لیڈر‘ جو اس واقعہ کو پاکستان کیخلاف جوابی کارروائی کیلئے استعمال کررہے ہیں۔ وہ دراصل اصل حقائق کو نظر انداز کر کے جاں بحق ہونیوالوں کی یادوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ان میں سب سے اہم بھارتی حکومت کی ریاکاری ہے۔ بھارتی فلم انڈسٹری کے ہنگامہ خیز ڈراموں کو خارجہ پالیسی کے ساتھ مکس نہیں ہونا چاہیے۔ بھارتی حکومت نے برسی سے قبل اعلیٰ پاکستانی سفارتکار کو احتجاجی پیغام ریکارڈ کرواکر نیوز روم میں سرخی بنانے کا کام انجام دیا ہے۔ جیسا کہ گمان کیا جاتا ہے بھارتی حکام احتجاج کررہے ہیں کہ حملوں کے ماسٹر مائنڈ افراد جن کی نشاندہی نئی دہلی نے کی تھی کو اب تک مجرم قرار کیوں نہیں دیا گیا تاہم ریاکاری اس حقیقت میں پنہاں ہے کہ بھارتی حکومت کو ابھی پاکستانی درخواست کا جواب دینا ہے۔ جس میں اجمل قصاب سے تفتیش کرنیوالوں کو پاکستان بھیجنے کی درخواست کی گئی ہے تاکہ وہ پاکستانی عدالت میں ملزم کے متعلق گواہی دے سکیں۔ پاکستانی تفتیش کے درمیان خلاء کو پر کرنے کیلئے یہ شہادت ضروری ہے جس سے پاکستانی ججوں کو درست صورتحال اور حتمی ثبوت مل جائیں گے۔ بھارت اس میں تعاون نہیں کررہا لیکن وہ ہنگامہ کھڑا کرنے کیلئے تیار ہے۔

 بھارتی میڈیا اس اقدام سے متعلق بھارت سے کوئی سوال نہیں کرے گا۔ یقیناًوہ بھی اس حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں اور متفقہ طور پر ان کی توجہ کا مرکز پاکستان ہے۔ ہمارے پاس موثر نشاندہی بھی ہے کہ تنازعہ کشمیر میں اسکے سیاسی مخالفین کیساتھ حساب بے باق کرنے کیلئے بھارت ممبئی المیہ کو استعمال کررہا ہے۔ لشکر طیبہ یا کالعدم‘ ممبئی حملے میں ماخوذ (مجرم) ہیں اگر یہ شواہد پر مبنی ہوں۔ بھارتیوں پر یہ خیال مسلط ہے کہ کشمیر میں بیس برس یعنی 1989ء سے جب پہلے کشمیری نے بغاوت کی تھی‘ شکل دینے والے گروپ سے بدلہ چکانا ہے۔ ممبئی کے مجرموں سے جواب طلبی ایک اچھا مقصد ہے تاہم اسے کشمیری رہنماؤں اور گروپوں کو نشانہ بنانے کیلئے استعمال کرنا غلط ہے۔ اس بھارتی خیال کا نتیجہ ممبئی المیے کی تفتیش کے دوسرے اتنے ہی اہم حصوں کو نظر انداز کرنے کی صورت میں نکل رہا ہے۔

 ممبئی کے اسرار کا حل بھارتیوں سے زیادہ ہمارے لئے اہمیت کا حامل ہے۔ ہم اس سازش کے تمام پہلو جاننا چاہتے ہیں۔ چند پاکستانیوں کے نام کا ملوث ہونا اس حملے کا محض ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔ حقیقی کہانی پاکستان سے باہر ہے۔ متعدد ممالک میں جن کا ٹیلی کمیونیکیشن سسٹم حملے کے دوران استعمال ہوا تھا اور جہاں چند مشکوک افراد نے اکثر سفر کیا۔ امکانات بڑھ جاتے ہیں کہ ایک یا زیادہ تیسرے ملک کی خفیہ ایجنسیاں جانتی ہوں کہ کیا ہورہا تھا۔ محترم بھارتی انویسٹی گیٹنگ صحافی مضامین شائع کر چکے ہیں اور کم از کم ایک کتاب ثبوت پیش کرتی ہے کہ متعدد بھارتی جاسوس ایجنسیوں میں سے ایک حملے سے قبل کچھ نہ کچھ جانتی تھی۔ پاکستانی نژاد امریکی شہری کا ملوث ہونا ایک بڑا سوالیہ نشان ہے جو مختلف مواقع پر ایف بی آئی اور سی آئی اے کیلئے کام کرتا رہا تھا اور جو مرکزی منصوبہ ساز نظر آتا ہے۔ اس امریکی کو پاکستان میں سابق اہم فعال کارکنوں کے حلقے میں سوچے سمجھے منصوبے کے تحت شامل کیا گیا تھا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان کون مداخلت کررہا تھا؟

یہ ایک سازشی نظریہ بھی ہوسکتا ہے لیکن اس نظریے سے زیادہ مبالغہ آمیز نہیں جو انٹیلی جنس معلومات کے حوالے سے سی آئی اے اور دیگر متعدد امریکی حکام نے قائم کیا ہے کہ لشکر طیبہ القاعدہ کے زیادہ قریب ہورہی ہے اور اپنے عالمی عزائم کو بھی پروان چڑھا رہی ہے ۔ اس مضحکہ خیز امریکی سازشی نظریہ میں کشمیر کے معتدل علاقے کی کسی مسجد کا حوالہ دیا گیا ہے جہاں امام نہ صرف کشمیر بلکہ ہر جگہ جہاد کا حکم دیتا ہے۔ لشکرطیبہ کے بارے میں امریکی سازشی نظریہ عالمی سطح پر نمایاں ہورہا ہے جو اس بات کی نشانی ہے کہ پاکستان کے جائز مفادات کی قیمت پر خطے میں امریکی پالیسی بھارت کے کتنی قریب آچکی ہے اور اب ہماری امریکی دوستی کا بڑی بے شرمی سے مذاق اُڑایا جارہا ہے۔

 پاکستان کو لشکر طیبہ کے حوالے سے امریکی حمایت یافتہ بھارتی سوچ کی مزاحمت اور سانحہ ممبئی میں ملوث عالمی کرداروں کی مکمل چھان بین کا مطالبہ کرنا چاہئے ۔ بھارتیوں کو سمجھانا چاہئے کہ کشیدگی بڑھانا آسان ہے اور ہم بھی یہ کرسکتے ہیں کہ 2007 ء میں بھارتی ملٹری انٹیلی جنس افسروں اور ہندو دہشت گردوں کے ہاتھوں بھارتی سرزمین پر زندہ جلائے گئے 69 معصوم پاکستانیوں کی سالانہ یادگار منائیں ۔

First published in Jang, Pakistans largest Urdu-language newspaper.


© 2007-2010. All rights reserved. PakNationalists.com
Verbatim copying and distribution of this entire article is permitted in any medium
without royalty provided this notice is preserved.